(ایجنسیز)
لاس اینجلس: امریکا نے افغانستان سے فوجی انخلا کے بعد وسط ایشیا سے پاکستان میں ڈرون حملوں کے لئے حکمت عملی پر غور شروع کردیا ہے۔
امریکی اخبار لاس اینجلس ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان بند دروازے کے پیچھے ڈرون حملوں کی اجازت دیتا ہے جبکہ سفارتی سطح پراس کی مزاحمت کرتاہے،امریکا رواں برس سے افغانستان سے اپنا فوجی انخلا شروع کررہا ہے جس کے پیش نظر امریکی حکومت نے القاعدہ سمیت دیگر مطلوب افراد کے خلاف ڈرون حملوں کے لئے وسط ایشیا کے ہوائی اڈے استعمال کرنے کے لئے ہنگامی منصوبہ بندی شروع کردی ہے اور اس سلسلے میں وسطی ایشیا کے کسی ملک میں نئے ہوائی اڈے قائم کرنے کے لئے
غور کیا جارہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی اہلکاروں کو خدشہ ہے کہ اگر ڈرون پروگرام سی آئی اے کے بجائے فوج کے سپرد کیا گیا تو اسے خفیہ رکھنا مشکل ہوجائے گا۔ اس لئے ان اڈوں کا کنٹرول سی آئی اے کے سپرد کیا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے پاکستان میں میزائل حملوں کے لئے پریڈیٹر اور ریپر نامی ڈرون طیارے استعمال کئے جارہے ہیں جو سست رفتارہیں۔ وسطی ایشیا میں ڈرون ایئر بیس بنانے سے دہشت گردوں کے خلاف حملہ کرنا مشکل ہوگا، اس لئے امریکا اوینجر نامی نیا ڈرون پروگرام شروع کرنے پر غورکررہا ہے، یہ طیارے طاقتور جیٹ انجن کی مدد سے پرواز کریں گے، اوینجرز کےاستعمال سےکئی لاجسٹک مسائل بھی حل ہوجائیں گے۔